مجھ کو دیدارِ درِ پاکِ رسالت کا شرف

مجھ کو دیدارِ درِ پاکِ رسالت کا شرف

یا خدا بخش دے طیبہ کی زیارت کا شرف


حُبِ سرکار میں تا عمر جیوں، مرجاؤں

اس سے بڑھ کر نہیں معراجِ محبت کا شرف


اس کی نظروں میں ہے طیبہ کی زمیں رشکِ جناں

ہے میسر جسے طیبہ سے عقیدت کا شرف


وہ رہِ حق سے بھٹک ہی نہیں سکتا ہرگز

رب نے بخشا جسے آقاؐ کی محبت کا شرف


جو تھے بھٹکے ہوئے تبلیغِ رسالت کے طفیل

رب نے بخشا انھیں عالم کی سیادت کا شرف


ہے وہی صاحبِ ایماں کہ جسے حاصل ہے

حُبِ سرکار کا اللہ کی طاعت کا شرف


عظمت و شانِ ابوبکر نمایاں کر دی

ان کو آقاؐ نے عطا کر کے امامت کا شرف


اللہ اللہ ابو بکر و عمر کی عظمت

اب بھی حاصل ہے انھیں قربِ رسالت کا شرف


کتنے خوش بخت ہیں واللہ وہ اصحابِ نبیؐ

جیتے جی جن کو ملا مژدۂ جنت کا شرف


آرزو اتنی ہے احسؔن کی فقط مل جائے

حشر میں شافعِ محشر کی شفاعت کا شرف

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

یا نبی یاد تری دل سے مرے کیوں جائے

عمل سے نکہتِ عشقِ رسولؐ پیش کرو

تمہیں نے تو کیا ہم کو مسلماں یَارَسُوْلَ اللہ

تِرا سایا دیکھوں

!سنگِ در حبیبؐ ہے اور سَر غریب کا

کوئی مدہوش ہوجائے کوئی ہشیار ہوجائے

لج پال نبی سوہناں نبی برکتاں والا

سامنے ہیں سیّدِ ؐ ابرار اللہ الصمَد

لم‌ یات نظیرک فی نظرٍ مثل تو نہ شد پیدا جانا

اے راحتِ جاں باعثِ تسکین محمدؐ