مُجھ نکمّے کو اذنِ ثنا مل گیا

مُجھ نکمّے کو اذنِ ثنا مل گیا

مغفرت کا مُجھے راستہ مل گیا


باغِ جنّت تلک جو رسائی ہوئی

گویا جنّت کا مُجھ کو پتہ مل گیا


اِس کرم کےمیں قابل کہاں تھا شہا !

ظرف سے میرے مجھ کو سِوا مل گیا


جو سقایت پہ باہم جھگڑتے ، اُنہیں

باہمی امن کا راستہ مل گیا


ظُلمتیں کُل زمانے کی مٹنے لگیں

روشنی کو جو نُورِ حِرا مل گیا


جب جلیل آپ کے در پہ مانگا کبھی

جو بھی مانگا ، وہی باخُدا مل گیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

حبیبِ رب عُلا محمدؐ

درد کا درماں قرارِ جاں ہے نامِ مصطفےٰؐ

دنیا ہے اجالوں کے اندھیروں میں گرفتار

چاپ قدموں کی سنائی دے پسِ لولاک بھی

میری منزل کا مُجھ کو پتہ دے کوئی

نظر جمالِ رُخ نبی پر جمی ہوئی ہے جمی رہے گی

محمد مصطفے آئے فضاواں مسکراپیاں

فصیلِ جاں پر

اج پاک محمد آیا اے اج پاک محمد آیا اے

جو ہو چکا ہے جو ہو گا، حضور جانتے ہیں