مجھ پہ بھی کرم ہو کبھی سرکارِ مدینہ

مجھ پہ بھی کرم ہو کبھی سرکارِ مدینہ

دل میرا بھی ہے طالبِ دیدارِ مدینہ


مجرم کو جہاں بھیک ملے لطف و عطا کی

بے مثل ہے کونین میں دربارِ مدینہ


بِکتے ہیں کروڑوں دلِ عشاق یہاں پر

اللہ رے یہ رونقِ بازارِ مدینہ


جو کچھ بھی کوئی آکے یہاں مانگے، ملے گا

ہر چیز کے مختار ہیں سردارِ مدینہ


دیکھو نہ حقارت سے مجھے دیکھنے والو

آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں انوارِ مدینہ


قدسی بھی زارت کو ہیں بے تاب ظہوریؔ

ہیں رشکِ دو عالم در و دیوار مدینہ

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

محبُوبِ کردگار ہیں آقائےؐ نامدار

نور و نکہت کی ہونے لگیں بارشیں پھول رحمت کے ہر سو بکھرنے لگے

شاہِ کونین کا سنگِ در چھو لیا

غمِ عشق ِ نبیؐ میں کیف افزا چشمِ پُر نم ہے

راحتِ جان سرور دلِ مصطفےؐ

رَاہ گُم کردہ مسافر کا نگہبان تُو ہے

ہر وقت اُڈیکاں لگیاں مینوں سوہنے دے دربار دیاں

سب توں وڈی شان والا آ گیا

مرے جذبوں کو نسبت ہے فقط اسمِ محمد سے

مرے کریم ترے لطف اور کرم کے چراغ