نہ صرف قلبِ تپاں کی ہے تازگی کے لیے

نہ صرف قلبِ تپاں کی ہے تازگی کے لیے

’’نبیؐ کی نعت ضروری ہے زندگی کے لیے‘‘


نبیؐ کے نقشِ کفِ پا پہ رکھ کے سر اپنا

جبیں پہ نقش سجاتے ہیں بندگی کے لیے


تصوّرات میں رکھتا ہوں گنبدِ خضریٰ

سخن سخن میں ثنا کی شگفتگی کے لیے


تصنُّع انؐ کے فقیروں کو راس آتا نہیں

نگارِ خلد ہے انعام سادگی کے لیے


ملے جو ساقیِ کوثرؐ کے ہاتھ سے مجھ کو

تو ایک گھونٹ ہی کافی ہے تشنگی کے لیے


دیا حضورؐ کی یادوں کا شب میں جلتا ہے

ہے خاص نسخہ یہی دل کی تیرگی کے لیے


ہم انؐ کا اسمِ مبارک ہیں چومتے طاہرؔ

قرینہ کتنا حسیں تر ہے تازگی کے لیے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

میرے کملی والے دی تعریف سُن کے دل عاشقاں شاد ہندا رہوے گا

ذکر نبی دا کردیاں رہنا چنگا لگدا اے

یا نبیؐ کھولیے زبانِ کرم

اے قضاء ٹھہرجا اُن سے کرلوں زرا

بلاونا یار جے ویہڑے دُرود پڑھیا کر

میرے ہر لفظ کی ، ہر حرف کی تحسین ہوئی

سکینت دل کی تیری ہی بدولت ساتھ رہتی ہے

’’حضور آپ کی سیرت کو جب امام کیا‘‘

کرم ان کا نہیں تو اور کیا ہے

رحمت خدا کی چشمِ نمِ مصطفیٰؐ سے ہے