نبیّوں سے بڑھ کر نبی آگیا ہے

نبیّوں سے بڑھ کر نبی آگیا ہے

جو سب سے بڑا تھا وہی آگیا ہے


جہانوں میں جس کے لیے ہر قدم پر

نئی ایک مشعل جلی آگیا ہے


یہ دنیا ترستی تھی جس کی صدا کو

وہی لے کے دنیا نئی آگیا ہے


بصد شوق جس کے لیے آسماں پر

فرشتوں کی محفل سجی آگیا ہے


مِلا جس کے قدموں کو چھُو کر اُجالا

سحر جس کے آگے جُھکی آگیا ہے


بنائے گئے جس کی خاطر دو عالم

وہی آگیا ہے وہی آگیا ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

تمہارے رُخسار کی تجلی تجلیء نُورِ سَرمدی ہَے

اُن کی مہک نے دِل کے غُنچے کِھلا دئیے ہیں

اے سکونِ قلب مضطر اے قرارِ زندگی

ہر پیمبر دی تمنا اے مدینے والا

ہے لبِ عیسٰی سے جاں بخشی نِرالی ہاتھ میں

جو بات ظُلم سے نہ ہُوئی پیار سے ہُوئی

یہ خوشبو مجھے کچھ مانوس سی محسوس ہوتی ہے

جمالِ گنبد ِ خضریٰ عجیب ہوتا ہے

ان کے چہرے کی تجلّی سے

اے کرم کے آفتابِ ضوفشاں خوش آمدید