نطق میرا سعدی و جامی سے ہم آہنگ ہو
گفتگو میں مدحتِ خیر الوریٰ کا رنگ ہو
الفتِ سرکارِ بطحا ہو رگِ جاں میں رواں
مست عشقِ مصطفیٰ میں میرا ہر اک انگ ہو
پیروی شاہِ مدینہ کی ہو میرا مشغلہ
ہر گھڑی مدِ نظر جانِ جہاں کا ڈھنگ ہو
دوستی ہو آپ کے در کے غلاموں سے مری
آپ کے گستاخ سے میری ہمیشہ جنگ ہو
جس کے دل میں دُھن سمائی ہو شہِ کونین کی
غیر ممکن ہے کہ اس کے دل پہ کوئی زنگ ہو
میں بھکاری تاجدارِ دو جہاں کے در کا ہوں
مانگتا ہوں آپ سے جب ہاتھ میرا تنگ ہو
عرش کو چھو لے مری تقدیر کا تارا، اگر
حشر میں اشفاقؔ شاہِ انبیاء کے سنگ ہو
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان