قلم خوشبو کا ہو اور اس سے د ل پر روشنی لکھوں

قلم خوشبو کا ہو اور اس سے د ل پر روشنی لکھوں

مجھے توفیق دے یا رب کہ میں نعت نبی لکھوں


لباسِ حرف میں ڈھالوں میں کردارِ حَسیں اُن کا

امیں لکھوں ، اَماں لکھوں ، غنی لکھوں سخی لکھوں


حرا کے سوچتے لمحوں کو زندہ ساعتیں لکھ کر

صفا کی گفتگو کو آبشارِ آگہی لکھوں


تمنا ہے کہ ہو وہ نامِ نامی آپ کا آقا

میں جو لفظ آخری بولوں میں جو لفظ آخری لکھوں


قلم کی پیاس بجھتی ہی نہیں مدح محمد میں

میں کن لفظوں میں اپنا اعتراف تشنگی لکھوں


جبینِ وقت پر حسّانؔ و جامی ؔ کی طرح چمکوں

صبیحؔ اُن کی غلامی کو متاعِ زندگی لکھوں

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

بنی جو عشق کی پہچان تربت

سارے نبیوں کا سروَر مدینے میں ہے

طہٰ دی شان والیا عرشاں تے جان والیا

شاخِ ارمان درِ نور سے لف دیکھتے ہیں

ہم پہ ہو تیری رحمت جم جم ، صلی اللہ علیک وسلم

آتی ہے خُوشبو دیوار و در سے

آپؐ کے در کا گدا ہوں یانبیؐ امداد کن

ان کی رفعت کا شاہد ہے عرشِ علا

لے کے مدحت کے ترانے ہم مدینے جائیں گے

نبی کا ذکر کرو تو سکون ملتا ہے