قلم خوشبو کا ہو اور اس سے د ل پر روشنی لکھوں
مجھے توفیق دے یا رب کہ میں نعت نبی لکھوں
لباسِ حرف میں ڈھالوں میں کردارِ حَسیں اُن کا
امیں لکھوں ، اَماں لکھوں ، غنی لکھوں سخی لکھوں
حرا کے سوچتے لمحوں کو زندہ ساعتیں لکھ کر
صفا کی گفتگو کو آبشارِ آگہی لکھوں
تمنا ہے کہ ہو وہ نامِ نامی آپ کا آقا
میں جو لفظ آخری بولوں میں جو لفظ آخری لکھوں
قلم کی پیاس بجھتی ہی نہیں مدح محمد میں
میں کن لفظوں میں اپنا اعتراف تشنگی لکھوں
جبینِ وقت پر حسّانؔ و جامی ؔ کی طرح چمکوں
صبیحؔ اُن کی غلامی کو متاعِ زندگی لکھوں
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی