رحمت کا ہے دروازہ کھلا مانگ ارے مانگ

رحمت کا ہے دروازہ کھلا مانگ ارے مانگ

دیتا ہے کرم ان کا صدا مانگ ارے مانگ


بھر جائے گا کشکول مرادوں سے ترا بھی

بن کر مرے آقا کا گدا مانگ ارے مانگ


آجائے گا طیبہ سے بلاوا بھی کسی روز

ہر وقت مدینے کی دُعا مانگ ارے مانگ


گلشن تری امید کا کھل جائے گا اے دوست

سرکار کے کوچے کی ہوا مانگ ارے مانگ


مایوس نہ ہو یہ مرے لج پال کا در ہے

ہے کس لیے خاموش کھڑا مانگ ارے مانگ


اللہ نے خزانوں کا بنایا انہیں قاسم

رہتے ہیں وہ مائل بہ عطا مانگ ارے مانگ


ہیں خواجہ و داتا بھی ترے گنج شکر بھی

بھر دیں گے یہ کشکول ترا مانگ ارے مانگ


محروم رہے گا نہ کوئی ان کے کرم سے

ہے جوش پہ دریائے سخا مانگ ارے مانگ


سرکار کو سرکار سے مانگوں گا نیازی

سرکار نے جس وقت کہا مانگ ارے مانگ

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

کیا ہم کو شکایت ہو زمانے کے ستم سے

شوقِ جنت کا سفر شہرِ مدینہ کی طرف

اضطراب کی رُت ہے بے کلی کا موسم ہے

یہ دل کہہ رہا ہے کہ آتا ہے کوئی

کرم مانگتا ہوں عطا مانگتا ہوں

چودھویں کا چاند ہے رُوئے حبیب

اُمّئِ نکتہ داں کلیمِ سخن

مَن موهنا مَن ٹھار مدینے والا اے

الفتوں کا دائرہ ہے اور میں

مِدحتِ نورِ مجسم کیا کریں