روح سکون پائے گی قلب بھی ہوگا مطمئن
ان کی رضا اسی میں ہے پڑھتے رہو یہ رات دن
صلِّ علیٰ نبیّنا صلِّ علیٰ محمدٍ
اُن پہ درود کب سے ہے ان پہ درود جب سے ہے
جب نہ تھے ماہ وسال و سِن جب نہ تھے رات اور دن
صلِّ علیٰ نبیّنا صلِّ علیٰ محمدٍ
یہ ہے ازل سے تاابد ، اس کی نہیں ہے کوئی حد
اس کا عروج ماہ و سال ، اس کا فروغ دن بہ دن
صلِّ علیٰ نبیّنا صلِّ علیٰ محمدٍ
ہوتی نہیں ہے مستجاب ، ہوتی نہیں ہے باریاب
ربِّ حضور کے حضور، کوئی دعا درود بِن
صلِّ علیٰ نبیّنا صلِّ علیٰ محمدٍ
وہ تو ہیں رحمتِ تمام ، جود و کرم ہے ان کا عام
تیری نظر وہیں رہے ، اپنے گناہ کو نہ گِن
صلِّ علیٰ نبیّنا صلِّ علیٰ محمدٍ
عشق نبی کی نعمتیں ایک ایک کر کے سب ملیں
عشق نبی کی نعمتیں جتنی ہیں سب مجھے ملیں
ہجر کی دل میں پھانس ہے ، پھانس ہے دل ہے اور چبھن
صلِّ علیٰ نبیّنا صلِّ علیٰ محمدٍ
جس نے ادیبؔ حرزِ جاں اپنا اسے بنا لیا
اس کو ہیں پھر نہ مشکلیں پھر نہ اسے کوئی کٹھن
صلِّ علیٰ نبیّنا صلِّ علیٰ محمدٍ
شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری
کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب