سرِ حشر جب ہوگی پرسش ہماری
کرائیں گے سرکار بخشش ہماری
غلامی کے دعوے پہ ہے ناز ہم کو
کرو شوق سے آزمائش ہماری
درود و سلام ہم نے آقا پہ بھیجا
ہوئی قبر میں جب بھی پرسش ہماری
وہ مختارِ کل ہیں حبیبِ خدا ہیں
یہ ایماں ہمارا یہ بخشش ہماری
بس آقا کی مدحت کرے جائیں ہر دم
یہی رہتی ہے اب تو کوشش ہماری
درِ مصطفیٰ پر ہمیں موت آئے
تمنا ہے پوری ہو خواہش ہماری
ہو حبِ نبی دل کی دھڑکن میں شامل
تو سورج سے بڑھ کے ہو تابش ہماری
شب و روز آقا کا چرچا کریں ہم
اسی میں ہے پوشیدہ بخشش ہماری
وہ مولیٰ ہمارے ہیں ہم ان کے بندے
اسی بندگی میں ہے بندش ہماری
وہابی کی صورت پہ پھٹکار برسے
وہ کہتا ہے یہ بھی ہے سازش ہماری
نبی کو کہیں گر بشر اپنے جیسا
تو کس کام کی فہم و دانش ہماری
نہ ہو حشر تک قافیہ تنگ نظمی
ہے نعتِ نبی شعری کاوش ہماری
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا