اُٹھی نظر تو روئے نبیؐ پر ٹھہر گئی

اُٹھی نظر تو روئے نبیؐ پر ٹھہر گئی

دِل کیا سنور گیا مِری قسمت سنور گئی


ہجرِ نبیؐ میں آہ کہاں بے اثر گئی

تڑپے جو ہم یہاں تو مدینے خبر گئی


اِس حُسنِ التفات کے قربان جائیے

قِسمت مِری بگڑنے سے پہلے سنور گئی


دامَانِ مصطفےٰ کا سَہارا ہوا نصیب

یہ بے کسی ہمارا بڑا کام کر گئی


میں مُسکرایا دیکھ کر خورشید حشر کو

میری نظر جو دامنِ سرکار پر گئی


میرے لبوں پہ نامِ نبیؐ جب بھی آگیا

دامن بچا کے مَوجِ حوادث گزر گئی


خالِدؔ توقعات ِ طلب سے کہیں سِوا

رَحمت نبیؐ کی دامنِ محتاج بَھر گئی

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

شاناں والا ذیشان نبی کل نبیاں دا سلطان نبی

کی دساں شان محمد دی پُرنور عارض پُرنور قدم

تم ذاتِ خدا سے نہ جدا ہو نہ خدا ہو

کیا کچھ نہیں ملتا ہے بھلا آپ کے در سے

میرے افکار ہیں پروردۂ دربارِ رسول

ہے مدح و ثنا شعار میرا

اے وجہِ تب و تابِ جہاں روحِ دوعالم

نعرۂ صلِ علیٰ کے جشنِ سرور کے چراغ

محفل نعت جو سجاتے ہیں

تاجدار حرم ایک چشم کرم کوئی آقا نہیں آپ سا یا نبی