شرمِ عصیاں سے اٹھتی نہیں ہے جبیں اپنے دامن میں مجھ کو چھپا لیجئے
ہنس رہا ہے زمانہ مرے حال پر آج مجھکو گلے سے لگا لیجئے
پا شکستہ ہوں منزل مری دور ہے کیا کوئی اور بھی مجھ سا مجبور ہے
گر پڑا ہوں سرِ راہ لینا خبر آسرا دے کے مجھ کو اٹھا لیجئے
ایسا حُسنِ تصور مجھے بخش دو سامنے بس تمہاری ہی تصویر ہو
جو مجھے دیکھ لے وہ درودیں پڑھے مجھ کو سرکارؐ ایسا بنا لیجئے
میں کہاں اَور کہاں وہ دیارِ کرم بادشاہِ عجم تاجدارِ حرم
میں یہ سمجھوں گا سب کچھ مجھے مل گیا خاک ہوں میں زمیں سے اٹھا لیجئے
غمِ ہستی مجھے ڈھونڈتا ہی رہے اور میں دیکھ کر مسکراتا رہوں
تاجدارِ مدینہؐ کرم کیجئے ، مجھکو کچھ اس طرح سے چھپا لیجئے
دردِ الفت سدا رنگ لاتا رہے سوز بڑھتا رہے کیف آتا رہے
زندگانی کی معراج ہوجائے گی آستانے پہ اپنے بلا لیجئے
یہ تو مانا کہ خالدؔ برا ہے مگر آپ کا ہے خدارا کرم کی نظر
واسطہ اپنی زلفِ خطا پوش کا مجھکو رسوائیوں سے بچا لیجئے
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے