تاجدارِ اُمم! ‘ ہوکرم ہوکرم
دُور ہوں رنج و غم‘ ہو کرم ہو کرم
اور کچھ بھی نہیں مانگتا آپ سے
ہو کرم! ہو کرم! ہوکرم! ہو کرم!
صدقے سِبطَین کے اِذن دے دیجئے
آئیں چوکھٹ پہ ہم ہو کرم ہو کرم
آپ کے عشق میں کاش! روتا رہوں
ہو عطا چشمِ نم‘ ہو کرم ہوکرم
ہے دعا سبز گنبد کے سائے تلے
بس نکل جائے دم ہو کرم ہو کرم
آصفِ پُر خطا کا شہِ دوسرا
آپ رکھیئے بھرم‘ ہو کرم ہو کرم
شاعر کا نام :- محمد آصف قادری
کتاب کا نام :- مہرِحرا