ان کی چوکھٹ پہ جھکانا ہے جبینِ دل کو

ان کی چوکھٹ پہ جھکانا ہے جبینِ دل کو

رشکِ فردوس بنانا ہے زمینِ دل کو


یثربِ دل کو مدینے میں بدل ڈالا ہے

دل کے سجدوں کی سلامی ہو مکینِ دل کو


عقل کی آنکھیں بھلا کیسے وہ مکھڑا دیکھیں

پردہِ عشق میں رکھا ہے حسِینِ دل کو


لمحہ بھر میں وہ چلے آتے ہیں سن کر عرضی

ٹوٹنے دیتے نہیں آقا یقینِ دل کو


ہاں تری دید ہی ہے قلبِ پریشاں کا سکوں

مطمئن کر نہ سکے اور خزینے دل کو


دلربا ! آپ کو دل اپنا نذر کرتا ہوں

تاکہ بیگانہ کوئی مجھ سے نہ چھینے دل کو


خستہ حالی نے تبسم تجھے بیمار کیا

چین آیا بھی تو آئے گا مدینے دل کو

نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے

نور کی شاخِ دلربا اصغر

کیا پوچھتے ہو عزّت و عظمت رسُولؐ کی

بارگاہِ نبوی میں جو پذیرائی ہو

اِک نعت لکھی ہے ہم نے بھی

نعت کے صحیفے ہیں

میں شہنشاہِ ؐ دو عالم کے پڑا ہوں

کرم تیرے دا نہ کوئی ٹھکانہ یا رسول اللہؐ

آنکھوں کا تارا نامِ محمد

پھر تذکرۂ خواجۂ ذیشان کیا جائے