وصف لکھنا حضورِ انور کا

وصف لکھنا حضورِ انور کا

ہے تقاضہ یہ مرے اندر کا


وہ ہیں آئینہ جمال ایسا

عکس ہے جس میں آئینہ گر کا


آپ کو جو نہیں ، ہمارا نہیں

ہے یہ اعلان ربِّ اکبر کا


دشمنوں کی زباں تک پہنچا

تذکرہ ان کے خُلقِ اطہر کا


جس میں ان کی ثناء کے دیپ جلیں

ہیں اُجالے مقدر اس گھر کا


میرے طاق دعا میں ہے روشن

اک چراغ اسم پاک سرور کا


بخش دے جو سوال سے پہلے

ہوں گدا اس درِ مخیّر کا


گُل نظارہ صحن جاں میں کھِلے

دیکھ لوں میں بھی در پیمبر کا


کون ہے اے صبیحؔ اُن کا مثیل

ہے تصوّر محال ہمسر کا

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

خوش نصیبی! ترا آستاں مل گیا

تخلیق ، یہ جہان ہُوا آپ کے طفیل

کیسا اُمّت کا تھا یہ غم آقاؐ

دل کو جب بارِ الم یاد آیا

مل پیندا اے دلبر جس ویلے لوں لوں وچہ عشق سما جاندا

محبوب خدا ایک نظر دیکھنے آئے

زبانِ عشق سے شرحِ صفات پھر نہ ہوئی

ہر دل میں تیریؐ آرزو

رنگ اپنا دکھایا گلی گلی مجھے تو نے پھرایا گلی گلی

صبا بہ سوئے مدینہ رُوکن ازین دُعاگو سلام بر خوان