وہی سب سے میٹھی زبان ہے جو مرے نبی ؐ کی ثنا کرے
رہے جس میں یاد حضورؐ کی مرا رب وہ دل بھی عطا کرے
جو مزا ہے ذکرِ حبیبؐ میں ہے کسی کسی کے نصیب میں
وہی رنج و غم سے بچا رہے جو نبیؐ کو یاد کیا کرے
مرا سکھ مدینے میں حاضری، مرا دکھ مدینے سے واپسی
جو وہاں چلو تو دعا کرو، نہ خدا وہاں سے جدا کرے
ملا ہم کو ایسا کریم ہے، جو عظیم سے بھی عظیم ہے
وہ جو دشمنوں کے لیے بھی امن و سلامتی کی دعا کرے
یہ صدا درود و سلام کی، ہے یہی متاع غلام کی
مرے ساتھ آخری سانس تک یہ صدا ہی جائے خدا کرے
میں نے ان کا نام جہاں لیا ہوا مجھ پہ سارا جہاں فدا
یہ ظہوریؔ بندہ ءپر خطا بھلا کیسے شکر ادا کرے
شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری
کتاب کا نام :- توصیف