وہ گھڑی بھی حسیں گھڑی ہوگی
جب مدینے میں حاضری ہو گی
تم پکارو تو ان کی رحمت کو
کھوٹی قسمت ابھی کھری ہو گی
خود خدا نے کیا ہے یہ وعدہ
امت مصطفیٰ بری ہو گی
تم سراپا درود بن جاؤ
پھر زیارت حضور کی ہو گی
ان کے غم میں تڑپ کے دیکھو تو
تم پہ قربان ہر خوشی ہو گی
کوئی ایسا نہیں کرم نے تیرے
جس کی جھولی نہیں بھری ہو گی
مجھ خطا کار کا بھرم رکھنا
آپ کی بندہ پروری ہو گی
دیر کرتے نہیں کرم میں وہ
میری چاہت میں کچھ کمی ہو گی
اُنکو ڈھونڈیں گے سب قیامت میں
ان پہ سب کی نظر لگی ہو گی
بات بن جائے گی نیازی کی
چشم رحمت جو آپ کی ہو گی
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی