یارب الفت سرور دے

یارب الفت سرور دے

روح کے اندر باہر دے


سارے فرائض پورے ہوں

وہ ایمانی جوہر دے


ہم بھی مدینہ دیکھ سکیں

اللہ ایسا مقدر دے


اپنے حبیب کے دامن میں

یارب ہم کو محشر دے


پل سے گزریں جب یا رب

روحِ امیں کا شہپر دے


حق کے لیے جو کٹ جائے

یارب ہم کو وہ سر دے


خوش ہوجائیں سب بندے

داتا جھولی بھر بھر دے


صدقہء احمد میں مولیٰ

علم و عمل کی چادر دے


اے رب کے محبوبِ کریم

اپنی الفت جی بھر دے


آقا اپنے پیاسوں کو

ساغر ساغر کوثر دے


یارب میری قبر میں تُو

گنبدِ سبز کا منظر دے


قادری مستی چھا جائے

وہ بغدادی ساغر دے


اے آقا طیبہ والے

نظمی کو حسّاں کر دے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

مُجھ کو سرکار نے مِدحت میں لگایا ہُوا ہے

زخم بھر جائیں گے سب چاک گریبانوں کے

غماں دے ماریاں دا ہے سہارا

کعبے سے اٹھیں جھوم کے رحمت کی گھٹائیں

بس کیف ان کی یاد کا دل میں اتر گیا

روضے دے چفیرے نیں غلاماں دیاں ٹولیاں

دورِ ظلمت بیت گیا اب

جد نظر کسے دی ہو جاوے

مجھ کو بھی ملے اذنِ سفر سیدِ سادات

ہر طرف نُور پھیلا ہوا دیکھ لوں