یہ سروری ہے بھلا کیا سکندری کیا ہے
در نبی کا گدا ہوں مجھے کمی کیا ہے
فدا نہ ہو جو نبی پر وہ امتی کیا ہے
جو گیت گائے نہ ان کے وہ آدمی کیا ہے
ہے ترے غم پہ نچھاور مری ہر ایک خوشی
تری خوشی نہ ہو جس میں تو وہ خوشی کیا ہے
یہ چاندنی تو رُخ مصطفیٰ کا صدقہ ہے
رُخ حضور کے آگے یہ چاندنی کیا ہے
نبی کی شان کریمی نہ ماننے والو
مجھے بس اتنا بتاؤ دو کہ کافری کیا ہے
ملا ہے ذوقِ سخن تو نبی کی نعت کہو
نہ جس میں ذکر ہو ان کا وہ شاعری کیا ہے
وہ اپنے شیخ پر سب کچھ نثار کرتے ہیں
جو جانتے ہیں فقیروں کی دوستی کیا ہے
میں مانتا ہوں بھرا ہے جہاں فقیروں سے
بدل نہ دے جو مقدر فقیر ہی کیا ہے
ہزاروں دیکھے ہیں ہم نے سخی زمانے میں
طلب سے دے نہ زیادہ تو وہ سخی کیا ہے
بڑا کرم ہے نیازی مدینے والے کا
کرم نہ ہو جو نبی کا تو زندگی کیا ہے
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی