یہ مانا مرے پاس دولت نہیں ہے

یہ مانا مرے پاس دولت نہیں ہے

گدا اُن کے در کا ہوں ، حاجت نہیں ہے


مُحبِ نبی ہے ، کسی اور کی پھر

’’محبت کی تجھ کو ضرورت نہیں ہے‘‘


وہ گھر ہیں زمانے میں رونق سے خالی

ترے نام کی جن میں برکت نہیں ہے


درِ مصطفٰے سے پلٹنے سے بڑھ کر

خدا جانتا ہے قیامت نہیں ہے


فقط آپ ہی خاتم الانبیا ہیں

کہ بعد آپ کے پھر نبوّت نہیں ہے


میں ہوں اُن کے در کی غلامی پہ نازاں

کہ مجھ سا کوئی اہلِ ثروت نہیں ہے


خوشا ! اُمّتی ہوں میں شاہِ دنیٰ کا

جلیل اِس سے بڑھ کر تو عزت نہیں ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

ہو مدینے کا ٹِکَٹ مجھ کو عطا داتا پیا

مدینہ کی زمیں طرفہ زمیں ہے

کھلا ہوا یہ میخانہ میرے صابر کا

مری حیات کا گر تجھ سے انتساب نہیں

نبیاں دے نبی آجا محبوب خُدا آجا

خورشید جِس کے نُور کا ایک اقتباس ہَے

جب تلک یہ چاند تارے جِھلمِلاتے جائیں گے

اُٹھ دلا سوہنے نوں سلام گھلئیے

ذکر کی محفل جما دینا بھی اُن کی نعت ہے

ہُوا جو منظور حق تعالیٰ کو اپنا اظہار