روزِ ازل خالق نے جاری پہلا یہ فرمان کیا
اُن کو بنا کر شاہِ رسولاں دو جگ کا سُلطان کیا
نوکِ قلم سے عرشِ بریں پر حق نے لکھا جب نامِ نبیؐ
کون و مکاں کی ہر عظمت کا حضرتؐ کو عنوان کیا
شانِ ابو القاسم ؐ دیکھو تو ربِّ جہاں نے دُنیا میں
پہلے قرآں والا بھیجا، پھر نازل قرآن کیا
بھیج کے ہم میں محبوب اپنا دین کے نکتے سمجھائے
پردے پردے میں اُمّت کی بخشش کا سامان کیا
آنکھیں روئیں ہجر نبیؐ میں اشکوں کی برسات ہوئی
عشق نے لمحہ لمحہ دل میں پیدا اک ہیجان کیا
اُن کا وسیلہ رب کی رحمت کا حیلہ بن جاتا ہے
نوحؑ کی نیّا پار لگائی، مشکل کو آسان کیا
ظلم و ستم کا دَور گیا، تفریق و تکبّر ختم ہوئے
عدل و مساوات اور اُخُوّت کو جُزوِ ایمان کیا
لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمْ کہہ کر بخش دیا ہر مجرم کو
فتحِ مکّہ کے دن اپنی رحمت کا اعلان کیا
دین اُس کا، دُنیا بھی اُس کی، ہر شے اُس کی مُٹھی میں
جس نے اُنؐ کے نام پر اپنا تن من دھن قربان کیا
جالی چُومی، عرض گزاری، اشک بہائے، نعت پڑھی
ہم نے مدینے جا کر دِل کا پُورا ہر ارمان کیا
غم کے بھنور سے پار لگایا شاہِؐ عرب نے کشتی کو
ہر منجدھار کا ریلا روکا، ختم ہر اک طوفان کیا
عجز و ادب سے اُن کا نامِ پاک لیے جانے کے لیے
نام ہماری بستی کا قدرت نے، پاکستان کیا
صدقے جاؤں نصیرؔ اُس آقا اُس مولا کی رحمت پر
راہ دکھا کر اُس دَر کی مجھ نِردھن پر احسان کیا
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست