جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے

جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے

اللہ کی رحمت کے آثار نظر آئے


منظر ہو بیاں کیسے ، الفاظ نہیں ملتے

جس وقت محمدﷺ کا دربار نظر آئے


بس یاد رہا اتنا سینے سے لگی جالی

پھر یاد نہیں کیا کیا انوار نظر آئے


دکھ درد کے ماروں کو غم یاد نہیں رہتے

جب سامنے آنکھوں کے غم خوار نظر آئے


مکے کی فضاوں میں، طیبہ کی ہواوں میں

ہم نے تو جدھر دیکھا سرکارﷺ نظر آئے


چھوڑ آیا ظہوری میں دل و جان مدینے میں

اب جینا یہاں مجھ کو دشوار نظر آئے

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

آسمانِ مصطفٰےؐ کے چاند تاروں پر دُرود

پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زَار ہم

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی

سب توں وڈا اللہ سوہنا

غُلامی میں رہے پُختہ تو اُمّیدِ صلہ رکھنا

کہکشاں کہکشاں آپ کی رہگذر

عصیاں کا بار اٹھائے

پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

میرے کملی والے کی شان ہی نرالی ہے

یاالہٰی رحم فرما مصطفٰی کے واسطے