ہے نرالے جوش پر کچھ آج فیضانِ رسولﷺ

ہے نرالے جوش پر کچھ آج فیضانِ رسولﷺ

جھولیاں بھر بھر کر لے جائیں گدایانِ رسولﷺ


ہیں رموزِ کن فکان آئیںہ جن پر مو بمو

مرحبا کیا ہی حقیقت بیں ہیں چشمانِ رسولﷺ


ہیں ید اللہ فوق ایدیھم کے گجرے ہاتھ میں

ہیں مریدانِ خدا سارے مریدانِ رسولﷺ


روزِ محشر آفتاب حشر ہو جب شعلہ بار

سایہ افگن ہو سیہ کاروں پہ دامانِ رسولﷺ


سرنگوں ہو مہر گردون وہ ہے ان کی شمع بزم

رشک کھائیں عرش و کرسی وہ ہے ایوانِ رسولﷺ


خفتہ بختی طالع بیدار ہو جائے مری

خواب میں گر دیکھ پاوؔں میں شبستانِ رسولﷺ


من رانی قد را الحق دیکھ لو اے زاہدو

ہے جمال ذات باری روئے تابانِ رسولﷺ


اعلیٰ حضرت سیدی احمد رضا کے فیض نے

کر دیا ہے مجھ کو نیر منقبت خوانِ رسولﷺ

شاعر کا نام :- نیر حامدی

ثنائےمحمد ﷺ جو کرتے رہیں گے

نعتیں سرکار کی پڑھتا ہوں میں

زمین و زماں تمہارے لئے مَکِین و مکاں تمہارے لئے

جس نے نبیؐ کے عشق کو ایماں بنا لیا

خِرد صحرا کی ہستی ہے جنوں قلزم کی مستی ہے

حسبی ربی جل اللہ ما فی قلبی غیر اللہ

مجھے دَر پہ پھر بُلانا مَدنی مدینے والے

کیا شان ہے کیا رتبہ ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

مجھے دنیا کے رنج و غم نے مارا یا رسول اللہ

سارا پیار زمانے دا اودے پیار توں وار دیاں