خِرد صحرا کی ہستی ہے جنوں قلزم کی مستی ہے
جنوں گنجِ گرانمایہ خرد کی بات سستی ہے
!خرد ڈوبی تفکّر میں جنوں افکار کی جنبش
جنوں حکمت کا موتی ہے خرد جس کو ترستی ہَے
شاعر کا نام :- واصف علی واصف
کتاب کا نام :- شبِ چراغ