خرد کی موت بنی ہے جنوں کا پہلا قدم

خرد کی موت بنی ہے جنوں کا پہلا قدم

خرد حدیثِ خوشی ہے جنوں فسانہِ غم


جنوں کو ایک ہی ضد ہے کہ غم رہے ہر دم

خرد کو حُسنِ طلب ، ہر ستم ادائے کرم

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- شبِ چراغ

دیگر کلام

چن اسم حضور دا رٹ دا اے

گلی توں واردیاں

حسنین کو پھول زہرا کو کلی لکھتا رہا ہوں

مُّل کون حسین دا لا سکدا میرا پیر بڑا انمول اے

زمانے کی ہر نظر کا تارا علی تو ہے

خِرد صحرا کی ہستی ہے جنوں قلزم کی مستی ہے

ان کی یادوں کا ہے یہ فیض برابر دیکھو

دِل میں سوز و گداز ہوتا ہے

جو گدا محوِ یاس رہتے ہیں

نکہت و رنگ و نور کا عالم