مَدنی چَینل سنّتوں کی لائے گا گھر گھر بہار

مَدنی چَینل سنّتوں کی لائے گا گھر گھر بہار

مَدنی چَینل سے ہمیں کیوں والہانہ ہونہ پیار


مَدنی چَینل سے جسے بھی والہانہ پیار ہے

اِنْ شَآءَ اللہ دوجہاں میں اُس کا بیڑا پار ہے


ناچ گانوں اورفِلموں سے یہ چینل پاک ہے

مَدنی چَینل حق بیاں کرنے میں بھی بے باک ہے


مَدنی چَینل کی مُہِم ہے نفس وشیطاں کے خلاف

جو بھی دیکھے گا کریگا اِنْ شَآءَ اللہ اِعتِراف


نفسِ اَمَّارہ پہ ضَرب ایسی لگے گی زوردار

شرمِ عصیاں کے سبب ہوگا گنہگار اَشکبار


راہِ سنّت پر چلا کر سب کو جنّت کی طرف

لے چلے بس اِک یہی ہے مَدنی چَینل کا ہَدَف


اِس میں موسیقی نہ تم ہرگز سنو گے سامِعیں

یہ گنہ کا کام ہے اس کی اجازت ہے نہیں


چھوڑ دو فلمیں ڈرامے دیکھنا تم چھوڑ دو

توڑ دو ابلیس سے سب رشتہ ناتا توڑ دو


اس میں ہے فیضانِ قراٰں اِس میں فیضانِ حدیث

جل مرے اور خاک ڈالے سر پہ شیطانِ خبیث


اے گناہوں کے مریضو!چاہتے ہو گر شِفا

آن کرتے ہی رہو تم مَدنی چَینل کو سدا


اِس میں عصیاں سے حفاظت کا بہت سامان ہے

اِنْ شَآءَ اللہ خُلد میں بھی داخِلہ آسان ہے


مَدنی چَینل تم کو گھر بیٹھے سکھائے گا نَماز

اور نَمازی دونوں عالم میں رہے گا سرفراز


مَدنی چَینل میں نبی کی سنتوں کی دھوم ہے

اور شیطانِ لعیں رَنْجُور ہے مغموم ہے


مَدنی چَینل حُبِّ احمد میں رُلاتا ہے تمہیں

اور نشہ عشقِ محمد کا چڑھاتا ہے تمہیں


خوب تڑپاتا ہے یہ خوفِ خدائے پاک میں

اور ملاتا ہے تکبُّر کا نشہ بھی خاک میں


مَدنی چَینل نارِ دوزخ سے اماں دلوائے گا

اِنْ شَآءَ اللہ آپ کو باغِ جِناں دلوائے گا


مَدنی چَینل مدنی مُنّوں کو بھی ہاں دکھلائیے

دین کی باتیں ابھی سے ان کو بھی سکھلائیے


کفر کے ایواں میں مولیٰ ڈالدے یہ زلزلہ

یاالٰہی! تا اَبَد جاری رہے یہ سلسلہ


مَدنی چَینل کے سبب نیکی کی دعوت عام ہو

عام دنیا بھر میں یارب دین کا پیغام ہو


مَدنی چَینل کے مبلغ،نعت خواں ،خدمت گزار

جس قدر بھی ہیں سبھی کی مغفرت ہو کِردگار


مَدنی چَینل کیلئے جو ساتھ دے عطّاؔر کا

اِس پہ ہو رحمت خدا کی اور کرم سرکار کا

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

اہلِ چمن اٹھو کہ پھر آئی بہار آج

یارب ‘ مرے وطن کو اِک ایسی بہار دے

قرب کا راستہ ہے دعا

تاریخ خانوادہ برکاتیہ

استادہ ہے کس شان سے مینار رضا کا

خدا کا فضل برسے گا کبھی مایوس مت ہونا

سَقَانِی الْحُبُّ کَاْسَاتِ الْوِصَالٖ

محفوظ ہے اَجے تائیں قیادت دا فیصلہ

مثنویِ عطار- ۲

بَندہ اَم وَالْاَمْرُ اَمْرُکْ آنچہ دانی کُن بمن