میں اس رات کی بے ازل ‘ بے ابد خامشی میں
جو اک گونج سی سن رہا ہوں
یہ کیا گونج ہے ؟
کائناتوں کے کس گوشئہ بے نہایت سے آئی ہے ؟
اس کے تسلسل میں صرف ایک ہی لفظ کیوں گونجتا ہے ؟
یہ اک لفظ کیا ہے جسے "کُن " کے بعد اتنی عظمت ملی ہے ؟
یہ لفظ اپنی تکمیل کی جستجو میں
کئی سورجوں کے مقدر پہ منڈلارہا ہے
یہ کیا اِسم ہے جو بھری کائناتوں کو بے اِسم کرنے چلا ہے ؟
یہ کیا گونج ہے جو قیامت کے آثار سی ہے ؟
یہ چکی کے پاٹوں کے چلنے کی ۔۔۔ سات آسمانوں کے اِک دوسرے کو
کچلنے کی آواز کیا ہے ؟
خلاؤں کی بے انہتائی میں کچھ پِس رہا ہے کچھ بَن رہا ہے ؟
یہ سب کچھ نہیں ہے تو کیا ان گنت کائناتوں کا خالق خدا
اک نیا تجربہ کر رہا ہے ؟
شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی
کتاب کا نام :- انوارِ جمال