نوری آستانے میں ہر قدم پہ برکت ہے

نوری آستانے میں ہر قدم پہ برکت ہے

ذرہ ذرہ طلعت ہے لمحہ لمحہ نکہت ہے


نوری آستانے پر نوری برکھا برست ہے

اس حسینی گلشن کا پھول پھول مہکت ہے


سرزمینِ مارہرہ تجھ پہ جان و دل صدقے

کیونکہ تجھ کو طیبہ سے خاندانی نسبت ہے


مرشدانِ مارہرہ فیض بخش عالم ہیں

سرزمینِ مارہرہ مرکزِ ولایت ہے


ہم ہیں اچھے ستھرے کے اور وہ ہمارے ہیں

کیا ہی خوش نصیبی ہے دوہری دوہری نسبت ہے


شاہ برکت اللہ جو کالپی سے لائے تھے

چوکھا رنگ ہے جس کا نام قادریت ہے


ہم کا پیم نگری ماں پیمی جی بسا لینا

تمرے چرنوں ماں دم دیں ای ہمار حسرت ہے


ہمرے سونے نینوں ماں نور ڈال دیو سرکار

کب سے تمرے درشن کو من ہمار تڑپت ہے


نعت و منقبت کے ہیں راستے بڑے نازک

یاں بھی جھنڈے گاڑے ہیں شان اعلیٰ حضرت ہے


فخر ہے ہمیں ہم ہیں آلِ مصطفیٰ والے

مصطفیٰ کے کنبے کا ہم پہ دستِ شفقت ہے


نامِ اعلیٰ حضرت پر جاں نثار کرتے ہیں

ہاں ہمیں بریلی سے ایسی ہی عقیدت ہے


تم کو نظمی نسبت ہے اہلِ بیت اقدس سے

جن کی شان کی مظہر آیہء طہارت ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

میں اس رات کی بے ازل

نہ میں شاعر نہ شاعر کی نوا ہوں

استادہ ہے کس شان سے مینار رضا کا

باقیِ اَسیاد یا سَجّاد یا شاہِ جواد

صورت مت بھولنا پیا ہماری

آؤ ہم بھی اپنے گرد لکیریں کھینچیں

وہ اُٹھ گیا کہ تکلّم تھا جن کا نعتِ رسول

عطائے حبیبِ خدا مَدنی ماحول

نزدیک آرہا ہے رَمضان کا مہینا

ہم کو دعویٰ ہے کہ ہم بھی ہیں نکو کاروں میں