اے حبیبِ رب اکبر! آپ کے ہوتے ہوئے

اے حبیبِ رب اکبر! آپ کے ہوتے ہوئے

کون اترے دل کے اندرآپ کے ہوتے ہوئے


کیسے چمکیں ماہ و اخترآپ کے ہوتے ہوئے

کیسے مہکیں مشک و عنبر آپ کے ہوتے ہوئے


کر رہے ہیں جب مری ہر اک ضرورت کا خیال

کیوںمیں دیکھوں غیر کا درآپ کے ہوتے ہوئے


کس طرح بھائے مری آنکھوں کو دنیا کا جمال

اے حسینوں سے حسیں تر آپ کے ہوتے ہوئے


کاش ہوتا! ساقیٔ کوثر کے عہدِ پاک میں

میں بھی پڑھتا نعتِ انورآپ کے ہوتے ہوئے


کیا عذابوں سے ڈرائیں گے مجھے منکر نکیر

قبر میںمحبوبِ داورآپ کے ہوتے ہوئے


جب مرے حامی ہیں آصف شافع روزِ جزا

کیوں کروں میں فکرِ محشرآپ کے ہوتے ہوئے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

بخت والوں کو مدینے میں ٹھکانہ مل گیا

بے عمل ہوں مرے پاس کچھ بھی نہیں

ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے

عربی سلطان آیا

نعتِ حضرتؐ مری پہچان ہے سبحان اللہ

گو ہوں یکے از نغمہ سرایانِ محمد ﷺ

اِلٰہی دِکھادے جمالِ مدینہ

اے خاکِ مدینہ ! تِرا کہنا کیا ہے

لہجۂِ گل سے عنادل نے ترنم سیکھا

آقا کی زلفِ نور سے عنبر سحر ملے