دل سے تڑپ کے نکلیں صدائیں مرے نبی

دل سے تڑپ کے نکلیں صدائیں مرے نبی

فرقت کی چل رہی ہیں ہوائیں مرے نبی


پیغام دے کے اذنِ ملاقاتِ دل نشیں

میری طرف "پرندہ" اڑائیں مرے نبی


اپنے لبوں سے چوموں گا دہلیزِ مصطفٰی

اک بار اپنے در پہ بلائیں مرے نبی


جاری ہو مجھ پہ خوابِ زیارت کا سلسلہ

فرقت نصیب دیکھے عطائیں مرے نبی


کوثر کے جام پی لوں عنایت ہوں آپ سے

تشنہ لبوں پہ برسیں گھٹائیں مرے نبی


نعلین پر دھروں گا میں فرطِ قلق میں سر

شفقت سے میرے سر کو اٹھائیں مرے نبی


اے کاش مڑ کے آؤں مدینہ دیار سے

یادیں مجھے بھی آ کے ، رلائیں مرے نبی


قائم کو سبز کرنیں ہوں خضرٰی سے اب عطا

قسمت کو ایسا دن بھی دکھائیں مرے نبی

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

ہو جائے دل کا دشت بھی گلزار ،یا نبی

آقا کی زلفِ نور سے عنبر سحر ملے

طیبہ کا شہر، شہرِ نِگاراں ہے آپ سے

ثنا ان کی ہر دم زباں پر رہے گی

مدینہ شہر کے مالک مجھے خاکِ مدینہ دے

دل کشا، دل ربا دل کشی ہو گئی

الہامِ نعت ہوتا ہے چاہت کے نور سے

ثنا کی مجھ کو ملے روشنی کبھی نہ کبھی

ابتدا انتہا سروری پرکشش

سخن با آبرو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے