ہے آمدِ سعید شہِ کائنات کی

ہے آمدِ سعید شہِ کائنات کی

بالا ہتمام جشن منانے کا وقت ہے


احسانِ ایزدی ہے ولادت رسولﷺ کی

لوحِ جبیں بہ عجز جھکانے کا وقت ہے


تبلیغِ دیں کے واسطے گھر گھر بصد نیاز

ذکرِ نبی ﷺ کی بزم سجانے کا وقت ہے


محفل سجی ہوئی ہے سلام و درود کی

یہ وقت ‘ نعت پاک سنانے کا وقت ہے


مطلوب ہے جو تم کو شفاعت حضورﷺ کی

شرم خطا سے اشک بہانے کا وقت ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں

مجھ کو حیرت ہے کہ میں کیسے حرم تک پہنچا

اللہ اللہ طیبہ و بطحٰا کی پاکیزہ زمیں

یہ خوشبو مجھے کچھ مانوس سی محسوس ہوتی ہے

مدینے کے سارے مکیں محترم ہیں

سوزِ دل چاہیے ‘ چشمِ نم چاہیے اور شوقِ طلب معتبر چاہیے

کعبہ مرے دل میں ہے مدینہ ہے نظر میں

گو روضہء اقدس کی طلبگار ہیں آنکھیں

ہم کو کیا مل گیا ہے چاندنی سے ‘ ہم کو کیا دے دیا روشنی نے

کعبے کا نور مسجدِ اقصیٰ کی روشنی