جان دینی ہے، یہ خبر رکھیے

جان دینی ہے، یہ خبر رکھیے

اچھے اعمال ہم سفر رکھیے


جتنے اعلٰی نبی کی اُمّت ہیں

خود کو اتنا ہی معتبر رکھیے


اُن کے دربار میں ہو گر جانا

سر بہ خم ہو کے چشمِ تر رکھیے


یہ نہ سوچیں کہ راہ مُشکل ہے

اپنی منزل پہ بس نظر رکھیے


ہم غریبوں پہ حشر میں آقا !

اپنی رحمت کی بس نظر رکھیے


ہو کسی کی خبر جلیل! ، نہ ہو

اپنے حالات کی مگر رکھیے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

میرے شام و سحر مدینے میں

اِک رنگ چڑھے اُس پہ جو دربار میں آوے

مثالی ہر زمانے میں مرے آقا ! ترا جینا

کب مدینے میں جانِ جاں ہم سے

میری منزل کا مُجھ کو پتہ دے کوئی

نمونہ عمل کا حیاتی ہے اُن کی

ہم نے سیکھا اُسوۂ سرکارسے

ملتا ہے وہاں کیا کیا رحمت کے خزانے سے

فرقت کی داستان اُڑا لے گئی ہوا

بے کسوں کا تُمھی سہارا ہو