نعتِ شانِ مصطفیٰ ہے شغل ہر جنّ ملک

نعتِ شانِ مصطفیٰ ہے شغل ہر جنّ و ملک

بہرِ تعظیمِ محمد سر جھکاتا ہے فلک


چاند تاروں کو ملی نورِ محمد کی چمک

مشک و گل نے پائی ہے گیسوئے احمد کی مہک


اے خدا عشقِ محمد سے ہمیں سرشار رکھ

ہاتھ میں تھامے رہیں ہم ان کا دامن حشر تک


ناز ہم کرتے رہیں گے اپنی قسمت پر سدا

یا الہٰی پھر دکھا دے سبز گنبد کی جھلک


خواب ہی میں چہرہء انور دکھا دیجے حضور

یا رسول اللہ رہیں محروم آخر کب تلک


شرک و بدعت شرک و بدعت کوئی بکتا ہی رہے

نظمی پڑھتا ہی رہے گا نعتِ احمد بے جھجک

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

بارہ ربیع الاول کے دن اتری جو لاہوتی شعاع

مصطفیٰ روشن کریں گے جب شفاعت کا چراغ

چل پڑا ہے قافلہ پھر سے مدینے کی طرف

منتظر دونوں عالم تھے جن کے لیے

یہ کس کا ذکر ہو رہا ہے فرش و عرش افق افق

یہ کس کا تذکرہ عرشِ عُلا تک

رسائی میری اگر ہوگئی مدینے تک

مصطفیٰ صلِّ علیٰ سید و سرور کے طفیل

کیا ہوا آج کہ خوشبو سی ہوا میں ہے

کانِ کرامت شانِ شفاعت صلی اللہ علیہ وسلم