رہبرِ راہِ وفا تیرے گھرانے والے

رہبرِ راہِ وفا تیرے گھرانے والے

مخزنِ صدق و صفا تیرے گھرانے والے


تیری نسبت کی بہا تیرے گھرانے والے

تیری عظمت کی ضیا تیرے گھرانے والے


سرورا !!!!! آلِ عبا تیرے گھرانے والے

سب کے سیّد ہیں سدا تیرے گھرانے والے


کون سے لمحے برستے نہیں جھالے ان کے

ابرِ رحمت کی گھٹا تیرے گھرانے والے


چرخ نےدیکھا ہے وہ سبّ و شتم سن کر بھی

دیتے رہتے ہیں دعا تیرے گھرانے والے


در پہ آ جائے تو پاتا ہے پنہ دشمنِ جاں

ظرف رکھتے ہیں بڑا تیرے گھرانے والے


کوئی ظالم جو ترے دیں کو مٹانا چاہے

سر بھی دیتے ہیں کٹا تیرے گھرانے والے


حمزہ و حیدر و شبّیر ہوں یا ہوں شبّر

سب کے سب شیرِ خدا تیرے گھرانے والے


تیرے اصحاب ہدایت کے ستارے آقا

کشتئ نُوح سدا تیرے گھرانے والے


تیرے اخلاق کا پیکر ہیں ترے لختِ جگر

سر بسر تیری ادا تیرے گھرانے والے


جن کی تطہیر پہ قرآن کی آیات گواہ

ہیں وہی اہلِ صفا تیرے گھرانے والے


ہر طرف بٹتی ہے کونین میں تیری خیرات

قاسمِ لطف و عطا تیرے گھرانے والے


بس اُنہی پیاروں کا صدقہ دلِ نوری پہ کرم

اس کی امید و رجا تیرے گھرانے والے

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

تُجھ پہ جب تک فدا نہیں ہوتا

غم سے اُمّت نڈھال ہے آقا

غریقِ ظلمتِ عصیاں ہے بال بال حضور

مفلسِ حرف کو پھر رزقِ ثنا مل جائے

کشتِ ادراک میں جب کھلتے ہیں نکہت کے گلاب

نطق و بیان و ہمّتِ گفتار دم بخود

’’کوچۂ خوشبو میں ہوں اور قریۂ نکہت میں ہوں‘‘

جانِ رحمت ہے آپ کی سیرت

یہ دھڑکنوں کی درود خوانی کوئی اشارہ ہے حاضری کا

قریۂ خوشبو مری سانسوں کو مہکانے لگا