غم سے اُمّت نڈھال ہے آقا

غم سے اُمّت نڈھال ہے آقا

اک نظر کا سوال ہے آقا


سُو بسُو ہیں مصیبتیں رقصاں

کُو بکُو اک زوال ہے آقا


آج مسجد کے امن مرکز پر

کیسا ٹوٹا قتال ہے آقا


خونِ مسلم ہےجا بجا ارزاں

کتنا ابتر یہ حال ہے آقا


جورو ظلم و ستم کے ہاتھوں سے

اب تو جینا محال ہے آقا


کربلائے جدید برپا ہے

اب وسیلہ بس آل ہے آقا


سخت نادم ہے کیا کرے نوری

دل پہ طاری ملال ہے آقا

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

تیری رحمت سے قلم مجھ کو عطا ہو جانا

تو جو میرا نہ رہنما ہوتا

ترے جمال کی نکہت تری پھبن پہ نثار

فرازِ فکر نہ اوجِ شعور پر ہی ہے

تُجھ پہ جب تک فدا نہیں ہوتا

غریقِ ظلمتِ عصیاں ہے بال بال حضور

مفلسِ حرف کو پھر رزقِ ثنا مل جائے

کشتِ ادراک میں جب کھلتے ہیں نکہت کے گلاب

رہبرِ راہِ وفا تیرے گھرانے والے

نطق و بیان و ہمّتِ گفتار دم بخود