سرو گل زارِ ربِ جلیل آپ ہی ہیں

سرو گل زارِ ربِ جلیل آپ ہی ہیں

گلِ زیبائے باغِ خلیل آپ ہی ہیں


حشر تک امتوں کے کفیل آپ ہی ہیں

پیشِ معبود سب کے وکیل آپ ہی ہیں


آپ کا لوحِ محفوظ میں ہے تصرف

حکمتِ کبریا میں دخیل آپ ہی ہیں


آپ ہی باعثِ خلقتِ دو جہاں ہیں

مظہرِ رب، خدا کی دلیل آپ ہی ہیں


ایک وہ حسن تھا مصر میں جو بکا تھا

جس پہ دل بک گئے وہ جمیل آپ ہی ہیں


آپ ہی مدعائے کلیمی ہیں آقا

اور ظہورِ دعائے خلیل آپ ہی ہیں


اک نگاہِ کرم کا ہے محتاج نظمی

جود و انعام کی سلسبیل آپ ہی ہیں

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

اندھے شیشوں کو اجالے جو عطا کرتے ہیں

ہوئی مصطفیٰ کی نظر اگر نہیں کوئی فکر حساب میں

بسی ہے جب سے وہ تصویرِ یار آنکھوں میں

ہم سر کے بل چلیں گے طیبہ کے راستے میں

فلک پہ دھومیں مچی ہوئی ہیں ملائکہ جھومے جا رہے ہیں

کیسا انسان یہ پیدا ہوا انسانوں میں

وہ کمالِ حسنِ حضور ہے کہ گمان نقص ذری نہیں

قسم یاد فرمائی قرآں نے جن کی وہی تو مری زیست کے مدعا ہیں

ہمرے حق میں تم دعا کرو ہم طیبہ نگر کو جاوت ہیں

ہر اک سانس ان کی خوشبو پارہے ہیں