ہم سر کے بل چلیں گے طیبہ کے راستے میں

ہم سر کے بل چلیں گے طیبہ کے راستے میں

شیطان سے لڑیں گے طیبہ کے راستے میں


زیارت کو جب چلے گا یہ کارواں ہمارا

شمس و قمر سجیں گے طیبہ کے راستے میں


پڑھتے درود جب ہم گھر سے نکل پڑیں گے

قدسی بھی آ ملیں گے طیبہ کے راستے میں


ہر سانس میں ہمارے اقرا کی گونج ہوگی

قرآن ہم پڑھیں گے طیبہ کے راستے میں


وردِ زباں قصیدہ محبوب کبریا کا

اس طرح ہم بڑھیں گے طیبہ کے راستے میں


دامن میں نعمتوں کی کلیاں جمع کریں گے

رحمت کے گل چنیں گے طیبہ کے راستے میں


نیکی بنے گی ضامن ہر ہر قدم ہماری

ہاں مرتبے پڑھیں گے طیبہ کے راستے میں


نظمی جی آپ کر لیں تیاریاں مکمل

نعتیں کئی سنیں گے طیبہ کے راستے میں


۔

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

سرخیاں حبِ نبی کی جس کے دل میں رچ گئیں

پہلی سی وہ فضا میں انگڑائیاں نہیں ہیں

اندھے شیشوں کو اجالے جو عطا کرتے ہیں

ہوئی مصطفیٰ کی نظر اگر نہیں کوئی فکر حساب میں

بسی ہے جب سے وہ تصویرِ یار آنکھوں میں

فلک پہ دھومیں مچی ہوئی ہیں ملائکہ جھومے جا رہے ہیں

سرو گل زارِ ربِ جلیل آپ ہی ہیں

کیسا انسان یہ پیدا ہوا انسانوں میں

وہ کمالِ حسنِ حضور ہے کہ گمان نقص ذری نہیں

قسم یاد فرمائی قرآں نے جن کی وہی تو مری زیست کے مدعا ہیں