سرخیاں حبِ نبی کی جس کے دل میں رچ گئیں

سرخیاں حبِ نبی کی جس کے دل میں رچ گئیں

خوبیاں اس شخص کی رضواں کے دل کو جچ گئیں


امِّ ایمن ایسا کیا اس رات تم نے پی لیا

زندگی بھر پیٹ کی تکلیف سے تم بچ گئیں


دے دیے سارے علوم اللہ نے محبوب کو

گردنیں فصحا کی دیکھو ان کے آگے لچ گئیں


دیوبندی کھا رہا ہے پیٹ میں کوے کی ٹھونگ

کھچڑے اور شربت کی نیازیں سنیوں کو پچ گئیں


آخری سانسیں تھیں اور وردِ درود تاج تھا

جنت الفردوس میں قیصر جہاں سچ سچ گئیں


بارگاہِ اعلیٰ حضرت سے ملا نظمی کو فیض

اس کی نعتوں کی زمانے بھر میں دھومیں مچ گئیں

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

جن کے شہرِ پاک کی قرآں میں آئی ہے قسم

شافعِ روزِ محشر پہ لاکھوں سلام

ان کے در کے بھکاری بادشاہوں کو لجائیں

رات اور دن شمار کرتے ہیں

سرِ محشر مرے عصیاں کے جب دفتر نکلتے ہیں

پہلی سی وہ فضا میں انگڑائیاں نہیں ہیں

اندھے شیشوں کو اجالے جو عطا کرتے ہیں

ہوئی مصطفیٰ کی نظر اگر نہیں کوئی فکر حساب میں

بسی ہے جب سے وہ تصویرِ یار آنکھوں میں

ہم سر کے بل چلیں گے طیبہ کے راستے میں