رات اور دن شمار کرتے ہیں

رات اور دن شمار کرتے ہیں

موت کا انتظار کرتے ہیں


قبر میں دید ہوگی آقا کی

آرزوئے مزار کرتے ہیں


نام میں ان کے ہے مٹھاس اتنی

ذکر ہم بار بار کرتے ہیں


نذر آقا کو ہم بھلا کیا دیں

جان اپنی نثار کرتے ہیں


کہاں نظمی کہاں سلیقہء نعت

کیوں ہمیں شرمسار کرتے ہیں

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

کیا ہوا آج کہ خوشبو سی ہوا میں ہے

کانِ کرامت شانِ شفاعت صلی اللہ علیہ وسلم

جن کے شہرِ پاک کی قرآں میں آئی ہے قسم

شافعِ روزِ محشر پہ لاکھوں سلام

ان کے در کے بھکاری بادشاہوں کو لجائیں

سرِ محشر مرے عصیاں کے جب دفتر نکلتے ہیں

سرخیاں حبِ نبی کی جس کے دل میں رچ گئیں

پہلی سی وہ فضا میں انگڑائیاں نہیں ہیں

اندھے شیشوں کو اجالے جو عطا کرتے ہیں

ہوئی مصطفیٰ کی نظر اگر نہیں کوئی فکر حساب میں