سارے بڑوں سے تو ہی بڑا ہے خدا کے بعد

سارے بڑوں سے تو ہی بڑا ہے خدا کے بعد

ہوگا کوئی نہ تجھ سا ہوا ہے خدا کے بعد


صدیوں سے پھیلتی ہوئی اس کائنات کو

جو کچھ دیا ہے تُو نے دیا ہے خدا کے بعد


اُکھڑی ہے جب بھی سانس مری غم کے بوجھ سے

تیرا دریچہ مجھ پہ کھُلا ہے خدا کے بعد


جب بھی مجھے ہوا ہے مصائب کا سامنا

تیری طرف خیال گیا ہے خدا کے بعد


اپنی عقیدتوں کی مقدس کتاب میں

انجؔم نے تیرا نام لکھا ہے خدا کے بعد

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

اس کو لطف و آگہی کا اِک نگر لکھا گیا

جو بھی گِرا زمیں پہ اُسی کو اُٹھا لیا

تعلق جوڑ لینا اور پھر محوِ ثنا رہنا

ہر اک موجود و لا موجود شے تعظیم کرتی ہے

رفعتوں کی انتہا تک جا کے واپس آگیا

آپؐ کی سیرت کا اَب تک ذائقہ بدلا نہیں

دیارِ دل میں تیرے ذِکر سے نعتیں اُترتی ہیں

تری نظروں سے نظروں کا ملانا بھی ہے بے اَدبی

عنایت کا سمندر سامنے ہے بے نواؤں کے

اُجالے سرنگوں ہیں مطلع انوار کے آگے