اُجالے سرنگوں ہیں مطلع انوار کے آگے
ہے جگنو کی طرح سورج مرے سرکارؐ کے آگے
ہر اک پیکر سے بڑھ کر ہے مقدس آپؐ کا پیکر
ہر اک کردار کم تر آپؐ کے کردار کے آگے
جہاں پر آپؐ کی مہکی رہیں تنہائیاں برسوں
نشورِ حشر تک بیٹھا رہوں اُس غار کے آگے
میں لائق تو نہیں اِس کے مگر حسنین کے صدقے
عطا کردیں مجھے دو گز زمیں دربار کے آگے
نظر آتے ہیں بلکل صاف منظر عرش کے انجؔم
کوئی پَردہ نہیں اُس پردۂ دیوار کے آگے
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو