دیارِ دل میں تیرے ذِکر سے نعتیں اُترتی ہیں

دیارِ دل میں تیرے ذِکر سے نعتیں اُترتی ہیں

خدا کے نُور میں ڈوبی ہوئی باتیں اُترتی ہیں


مجھے گھیرے میں لے لیتی ہیں انجانی سی خوشبوئیں

کسی ندیا پہ جیسے چاندنی راتیں اُترتی ہیں


مِرے الفاظ جب ہوتے ہیں سجدہ ریز کاغذ پر

زمیں پر آسماں سے کتنی توراتیں اُترتی ہیں


میں لکھنے بیٹھتا ہوں جب تری نعتیں وضو کر کے

مرے چاروں طرف رحمت کی برساتیں اُترتی ہیں


فرشتے ہی مرے ہوتے ہیں آخر ہمنشیں انجؔم

مرے گھر میں فرشتوں ہی کی باراتیں اُترتی ہیں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

تعلق جوڑ لینا اور پھر محوِ ثنا رہنا

ہر اک موجود و لا موجود شے تعظیم کرتی ہے

رفعتوں کی انتہا تک جا کے واپس آگیا

سارے بڑوں سے تو ہی بڑا ہے خدا کے بعد

آپؐ کی سیرت کا اَب تک ذائقہ بدلا نہیں

تری نظروں سے نظروں کا ملانا بھی ہے بے اَدبی

عنایت کا سمندر سامنے ہے بے نواؤں کے

اُجالے سرنگوں ہیں مطلع انوار کے آگے

آدمی کیا پتھروں پر بھی اَثر انداز ہے

تری ہری بھری دُعا کے سائبان میں رہوں