قصر دل کے مکیں یا نبی آپؐ ہیں

قصر دل کے مکیں یا نبی آپؐ ہیں

اور کوئی نہیں آپؐ ہی آپؐ ہیں


پھول خوشبو ہوا آپؐ کی ہے عطا

بزمِ کونین کی دِلکشی آپؐ ہیں


آپؐ کی زندگی رنگ بھی نُور بھی

عالمِ وجد میں آگہی آپؐ ہیں


آپؐ جیسا نہیں دوجہاں میں کہیں

کل بھی تھے محترم آج بھی آپؐ ہیں


بزمِ کونین میں باغِ دارین میں

سب کے سب مُبتدی منتہی آپؐ ہیں


تا بہ حدِ نگہ بارہا یوں لگا

جیسے چاروں طرف آپؐ ہی آپؐ ہیں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

اُجالے سرنگوں ہیں مطلع انوار کے آگے

آدمی کیا پتھروں پر بھی اَثر انداز ہے

تری ہری بھری دُعا کے سائبان میں رہوں

چہرے پہ خواہشوں کا لکھا بولنے لگے

ٹھنڈی ٹھنڈی میٹھی میٹھی جسم و جاں کی روشنی

رسولِ اوّل و آخر کے لب اچھے زباں اچھی

وہ گنبد ہے کہ جس میں ہر صدا گم ہو کے رہ جائے

سخاوت ہی سخاوت ہے محبت ہی محبت ہے

گنبدِ خضرا کی چاہت کا نشہ آنکھوں میں ہے

میری آنکھوں میں عقیدت کی خوشی زندہ رہے