شاداں ہیں دونوں عالم، میلادِ مصطفیٰ پر

شاداں ہیں دونوں عالم، میلادِ مصطفیٰ پر

تحلیل ہو گئے غم، میلادِ مصطفیٰ پر


وردِ زباں ہو ہر پل یہی جاوداں وظیفہ

پڑھیے درود پیہم میلادِ مصطفیٰ پر


کون و مکاں کی ارفع نعمت عطا ہوئی ہے

مسرور کیوں نہ ہوں ہم، میلادِ مصطفیٰ پر


رگ رگ میں روشنی سی اتری قرار بن کر

بے چینیاں گئیں تھم، میلادِ مصطفیٰ پر


پت جھڑ کی ہر نشانی مٹنے لگی چمن سے

آیا بہار موسم، میلادِ مصطفیٰ پر


جب نورِ مصطفیٰ نے بشری لباس پہنا

انساں ہوا معظم، میلادِ مصطفیٰ پر


اشفاقؔ ان کی آمد ہے مہر و مہ کی زینت

تاریکیاں ہیں برہم ،میلادِ مصطفیٰ پر

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

اگر وہ دیکھ لیں مجھ کو جو اک نظر بھر کے

میرے ہونٹوں پہ ترا نام تری نعت رہے

خلقِ خدا میں فائق صلِ علیٰ محمد ﷺ

میں نعت لکھ دوں کریم آقا ردیف کر کے

دل نشیں ہیں ترے خال و خد یانبی

چاند تاروں سے سرِ افلاک آرائش ہوئی

تیرے در پر خطا کار ہیں سر بہ خم اے وسیع الکرم

مدحِ ناقہ سوار لایا ہوں

شاہِ کونین کا سنگِ در چھو لیا

میم تیرے نام کی تلخیصِ ہست و بود ہے