تیرے در پر خطا کار ہیں سر بہ خم اے وسیع الکرم

تیرے در پر خطا کار ہیں سر بہ خم اے وسیع الکرم

حشر کے روز رکھنا ہمارا بھرم اے شفیع الامم


تیرا پہلا قدم اوجِ سدرہ پہ تھا اے مرے مقتضا

اوجِ قوسین کا فاصلہ بھی ہے کم اے سریع القدم


تو شہنشاہ و مختارِ دنیا و دیں رحمتِ عالمیں

دوجہانوں پہ ہیں تیرے لطف و نعم اے جمیع الحشم


بیتِ معمور پر بھی ہے جھنڈا ترا اے حبیبِ خدا

رفعتوں پر ترا ذکر ہے دم بدم اے رفیع العَلَم


یاد آئے جو طیبہ کے سرو سمن اے حرم کی پھبن

ٹل گئے دل کی دنیا سے رنج و الم اے وقیع الحرم


میری قسمت میں لکھ دیجئے سنگِ در بس پہر دو پہر

آپ کی دسترس میں ہیں لوح و قلم اے بدیع الحَکَم


درد فرقت کا جھیلا ہے اشفاقؔ نے تیرے مشتاق نے

آ، چھڑا لے مجھے میں ہوں مفتوحِ غم اے شجیع الاتم

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

خلقِ خدا میں فائق صلِ علیٰ محمد ﷺ

میں نعت لکھ دوں کریم آقا ردیف کر کے

دل نشیں ہیں ترے خال و خد یانبی

شاداں ہیں دونوں عالم، میلادِ مصطفیٰ پر

چاند تاروں سے سرِ افلاک آرائش ہوئی

مدحِ ناقہ سوار لایا ہوں

شاہِ کونین کا سنگِ در چھو لیا

میم تیرے نام کی تلخیصِ ہست و بود ہے

ترے نام کے نور سے ہیں منور مکاں بھی مکیں بھی

معجزاتِ کن فکاں کا ایک ہی مفہوم ہے