میں نعت لکھ دوں کریم آقا ردیف کر کے

میں نعت لکھ دوں کریم آقا ردیف کر کے

فلک نشیں بے شمار قدسی حلیف کر کے


وہ اٹھنا چاہے تو اٹھ نہ پائے درِ نبی سے

جھکاؤں چوکھٹ پہ اپنا خامہ ضعیف کر کے


سجاؤں لفظوں کی کہکشاں بہرِ شاہِ خوباں

کروں نچھاور گلاب جملے لطیف کر کے


جمیل بحریں نئی زمینوں میں آزماؤں

لطیف لفظوں سے دور حرفِ کثیف کر کے


نعوت بے نقص پیش ہوں ان کی بارگہ میں

نکال دوں نقصِ حرف و معنی خفیف کر کے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

نعت لکھنے کا جب بھی ارادہ کیا

مرا واسطہ جو پڑے کبھی کسی تیرگی کسی رات سے

اگر وہ دیکھ لیں مجھ کو جو اک نظر بھر کے

میرے ہونٹوں پہ ترا نام تری نعت رہے

خلقِ خدا میں فائق صلِ علیٰ محمد ﷺ

دل نشیں ہیں ترے خال و خد یانبی

شاداں ہیں دونوں عالم، میلادِ مصطفیٰ پر

چاند تاروں سے سرِ افلاک آرائش ہوئی

تیرے در پر خطا کار ہیں سر بہ خم اے وسیع الکرم

مدحِ ناقہ سوار لایا ہوں