میرے ہونٹوں پہ ترا نام تری نعت رہے

میرے ہونٹوں پہ ترا نام تری نعت رہے

نوکِ خامہ پہ ترے لطف کی برسات رہے


اب کسی اور طرف ہو نہ توجہ میری

میرا موضوعِ سخن صرف تری ذات رہے


دست بستہ جو درِ شاہِ امم پر گذرے

حاصلِ زیست وہی قیمتی لمحات رہے


حسرتِ دید مچلتی ہے مری پلکوں پر

روز افزوں یہ مرا شوقِ ملاقات رہے


آلِ اطہار کی نسبت ہے مرا سرمایہ

میرے سینے میں سدا اُلفتِ سادات رہے


رفعتِ مدحِ محمدﷺ پہ رہا میرا قلم

وقفِ توصیفِ پیمبر مرے رشحات رہے


گوشۂ دل میں رہے تیری محبت کا گہر

تیرا اشفاقؔ تری یاد میں دن رات رہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

عشقِ سرور میں بے قرار آنکھیں

تیری توصیف ہوگی رقم دم بہ دم

نعت لکھنے کا جب بھی ارادہ کیا

مرا واسطہ جو پڑے کبھی کسی تیرگی کسی رات سے

اگر وہ دیکھ لیں مجھ کو جو اک نظر بھر کے

خلقِ خدا میں فائق صلِ علیٰ محمد ﷺ

میں نعت لکھ دوں کریم آقا ردیف کر کے

دل نشیں ہیں ترے خال و خد یانبی

شاداں ہیں دونوں عالم، میلادِ مصطفیٰ پر

چاند تاروں سے سرِ افلاک آرائش ہوئی