تیری توصیف ہوگی رقم دم بہ دم

تیری توصیف ہوگی رقم دم بہ دم

ناز کرتا رہے گا قلم دم بہ دم


ہوں گے صلحا پہ جود و عطا کس قدر

مجھ خطا کار پر ہیں کرم دم بہ دم


والضحیٰ، میں یہ الفاظ ہیں بیش و کم

تیرا بڑھتا رہے گا حشم دم بہ دم


نعت لکھ کر یہ احساس ہونے لگا

مٹ رہے ہیں مرے رنج و غم دم بہ دم


میں جو ہوتا مدینے کا اک راستہ

چومتا تیرے نقشِ قدم دم بہ دم


ہر گھڑی تیری طاعت ہو پیشِ نظر

ہو جبیں تیری چوکھٹ پہ خم دم بہ دم


خوش مقدر ہیں اشفاقؔ ہم کس قدر

شاہ کو یاد کرتے ہیں ہم دم بہ دم

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

شہِ امم کے عشق کا حسین داغ چاہئے

بامِ قوسین پر ہے علم آپ کا

یسار تورے یمین تورے

اشکوں کو کوئے نور کا سجدہ عطا ہوا

عشقِ سرور میں بے قرار آنکھیں

نعت لکھنے کا جب بھی ارادہ کیا

مرا واسطہ جو پڑے کبھی کسی تیرگی کسی رات سے

اگر وہ دیکھ لیں مجھ کو جو اک نظر بھر کے

میرے ہونٹوں پہ ترا نام تری نعت رہے

خلقِ خدا میں فائق صلِ علیٰ محمد ﷺ