دل نشیں ہیں ترے خال و خد یانبی

دل نشیں ہیں ترے خال و خد یانبی

تو ہے محبوبِ ربِ احد یا نبی


لاڈلا تو ہے خلاقِ کونین کا

ناز اٹھاتا ہے تیرے صمد یا نبی


نکتہ بیں نکتہ داں نکتہ رس آپ ہیں

دنگ ہیں اہلِ عقل و خرد یا نبی


قبر میں، حشر میں اور میزان پر

آپ فرمائیے گا مدد یا نبی


مجھ خطا کار پر مجھ سیہ کار پر

تیرے اکرام ہیں بے عدد یا نبی


حاضری کے لئے عرض پرداز ہوں

میری عرضی نہ ہو مسترد یا نبی


تیرے در کے غلاموں کی فہرست میں

مجھ سا عاصی بھی ہو نام زد یا نبی


تیرا بندہ یہ اشفاقؔ احمد ترا

نعت کہتا رہے تا ابد یا نبی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

مرا واسطہ جو پڑے کبھی کسی تیرگی کسی رات سے

اگر وہ دیکھ لیں مجھ کو جو اک نظر بھر کے

میرے ہونٹوں پہ ترا نام تری نعت رہے

خلقِ خدا میں فائق صلِ علیٰ محمد ﷺ

میں نعت لکھ دوں کریم آقا ردیف کر کے

شاداں ہیں دونوں عالم، میلادِ مصطفیٰ پر

چاند تاروں سے سرِ افلاک آرائش ہوئی

تیرے در پر خطا کار ہیں سر بہ خم اے وسیع الکرم

مدحِ ناقہ سوار لایا ہوں

شاہِ کونین کا سنگِ در چھو لیا