تو روشنی کا پھول ہے یا ایہاا لرسولؐ

تو روشنی کا پھول ہے یا ایہاا لرسولؐ

تو آخری رسولؐ ہے یا ایہا الرسولؐ


ساعت ہر آنے والی ہے بہتر ترے لیے

تو کس لیے ملول ہے یا ایہا الرسولؐ


پاکیزہ کرنے والا ہے تو ہی نفوس کا

تو رہبرِ عقول ہے یا ایہا الرسولؐ


کافی ہے تیری شرع ہر اک عہد کے لیے

تو سر بسر اصول ہے یا ایہا الرسولؐ


جو تیرے کاروان کے قدموں کی دین ہے

سرمہ مرا وہ دُھول ہے یا ایہا الرسولؐ


آشوب میں بھی ہے تری امت جو سُرخُرو

تیری دعا قبول ہے یا ایہا الرسولؐ


تائبؔ ترے حضور جو لا یا ہے بہرِ نذر

وہ الفتِ بتول ہے یا ایہا الرسولؐ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

سانس میں ہے رواں میرا زندہ نبی ؐ

اہلِ ایماں کے لیے جانوں سے اولیٰ آپؐ ہیں

تازہ امنگ جاگی دِل عندلیب میں

اٹھنے کی تاب ہی نہ ہو جانِ ضیعف میں

جسے خالقِ عالمیں نے پکارا سرا جاً منیرا

پہنچا ہوں روبروئے حرم صاحبِ حرم

میں صرف حرفِ تمنا ہوں یا رسولؐ اللہ

آپ ہیں جانِ ارض و سما

طیبہ میں پہلا نقش حَسَن مسجدِ قُبا

حرم کا دیدہ بیدار روضتہ الجنہ